Wednesday 8 May 2013

وادیٔ جن کے جنات کی مہمان نوازی

اگر یہ علاقہ جنوں کا ہے تو اس میں یقیناً جنوں کے سردار بھی ہوں گے اور پھر میں نے ان سے مخاطب ہوکر کہا کہ اگر آپ یہاں ہیں تو ہم آپ کے مہمان ادھر سے گزر رہے ہیں اور میرے دل میں تازہ اور میٹھی کھجور کھانے کی خواہش پیدا ہوئی ہے کیا آپ کچھ کھجوریں ہمیں کھلا سکتے ہیں؟

مدینہ پاک سے مکہ شریف روانہ ہوئے تو راستے میں ایک بورڈ لکھا ہوا نظر آیا جس پر لکھا تھا وادی جن کو راستہ ادھر سے جاتا ہے۔ میں نے اپنے داماد سے پوچھا کہ کیا یہ وہی جگہ ہے جہاں سے نبی کریم ﷺ نے جنوں کو آگے مدینہ کی طرف جانے سے روک دیا تھا اور اسی جگہ کہ بارے میں سعودی عرب کے اکثر لوگ کہتے ہیں کے وادی جن میں سے گاڑی گزرتے ہوئے گاڑی بغیر گئیر کے چلتی ہے بلکہ ٹیلیویژن میں ہمارے کچھ عزیزوں نے تصاویر فیس بک پر لگائیں کہ ہم وہاں گئے تو ہماری گاڑی ڈھلان سے پیچھے کی جانب جارہی تھی ایک بس بھی دکھائی جو کہ بغیر گئیر کے پیچھے اونچائی کی طرف جارہی تھی۔ ساتھ ہی یہ بھی کہ اگروہاں سڑک پر پانی ڈالا جائے تو وہ ڈھلان کی بجائے چڑھائی جانب جاتا ہے۔
 
بہرحال جب ہم اس علاقے کے قریب ہائی وے سے گزرے تو ہم نے دیکھا کہ یہاں تو بے شمار کھجور کے درخت ہیں اور کھجوروں سے لدے ہوئے ہیں۔ ہر قسم کی کچی اور پکی کھجوریں ہی کھجوریں ہر طرف نظر آرہی تھیں۔ میرے دل میں خیال آیا کہ اگر یہ علاقہ جنوں کا ہے تو اس میں یقیناً جنوں کے سردار بھی ہوں گے اور پھر میں نے ان سے مخاطب ہوکر کہا کہ اگر آپ یہاں ہیں تو ہم آپ کے مہمان ادھر سے گزر رہے ہیں اور میرے دل میں تازہ اور میٹھی کھجور کھانے کی خواہش پیدا ہوئی ہے کیا آپ کچھ کھجوریں ہمیں کھلا سکتے ہیں؟ خیر ہم وہاں سے گزر کر مکہ معظمہ کی طرف عازم سفر ہوگئے۔ اگلے دن ہم عمرہ کیلئے خانہ کعبہ میں حاضر ہوئے طواف کے بعد دو نفل مقام ابراہیم پر پڑھے ظہر کی نماز کا وقت ہوگیا تو نماز ادا کرنے کے بعد ہم نے عمرہ شروع کیا۔ عمرہ ختم ہوگیا تو ہم کچھ دیر آرام کرنے کیلئے وہیں سائیڈ پر بیٹھ گئے کہ عصر کی نماز بھی ادا کرکے واپس جائیں گے۔
 
ابھی ہم کو بیٹھے پانچ دس منٹ گزرے ہونگے کہ ایک خاتون آب زم زم کے گلاس میں کھجوریں بھری ہوئی لے کر میرے پاس آئی کہ یہ لو کھالو میں نے پوچھا کس نے بھیجی ہیں؟ یا کس نے دی ہیں؟ کہنے لگی وہاں کچھ لوگ کھجوریں دے رہے تھے انہوں نے دی ہیں اورانہوں نے کہا کہ وہاں ہمارے مہمان بیٹھے ہیں ان کو دے آؤ۔ خیر میں نے شکریہ ادا کیا اور کھجوریں لے لیں جو نہایت تازہ اور بے حد لذیذ اور میٹھی تھیں۔ یہ کھجوریں میں نے اپنی بیٹی اور اپنی بہن کو بھی دیں جو میرے ساتھ تھیں۔ دل میں کچھ خیال آیا کہ شاید راستے میں خواہش کی تھی یا جنات کی طرف سے مہمانوں کو پیش کی گئیں ہیں اپنے رب کا اور جنات کابہت شکر ادا کیا اوراللہ کی نعمتوں کا تہہ دل سے شکر ادا کیا کہ اللہ تعالیٰ نے نہ صرف مجھے بہترین شرف میزبانی بخشا بلکہ مجھ پر بے شمار کرم نوازیاں اور نوازشیں کیں حالانکہ میرا تو کوئی عمل اس قابل نہ تھا اور مجھے احساس ہوا کہ میرا رب العزت اپنے بندوں کا کس قدر قدر شناس ہے۔

No comments:

Post a Comment